Pages

Wednesday 26 October 2016

شیر خدا ؓکی جرأ ت کو لاکھوں سلام



شیر خدا ؓکی جرأ ت کو لاکھوں سلام


اسلام اور کفر کی جنگ تھی‘ ایک بار ایسا ہوا کہ حضرت علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) دشمنوں میں گھِر گئے۔ مگر ان کی بہادری پر دشمن بھی اش اش کر اٹھا۔ ایک دشمن نے موقع پا کر پیچھے سے اچانک حملہ کر نا چاہا۔ شیر خدا حضرت علی(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سمجھ گئے اور آپ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)نے پلٹ کر دفاعی وار کیا۔ یہ ایسا بھرپور وار تھا کہ دشمن کی تلوار کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے۔ تلوار دشمن کے ہاتھ سے نکل گئی اور وہ نہتا ہو چکا تھا۔ مگر گھبرا کر بھاگا نہیں بلکہ کہنے لگا علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)مجھے تلوار دو تو میں اب بھی مقابلہ کرنے کو تیار ہوں۔ حضرت علی(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی بہادری پر غور کریں‘ آپ(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے اپنی نہایت نفیس تلوار دشمن کے حوالے کر دی اور خود نہتے ہو گئے۔ اس پر دشمن ہکا بکا رہ گیا۔ اس کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ یہ ماجرا کیا ہے۔ میں تو اس تلوار سے حضرت علی(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے ٹکڑے ٹکڑے کر سکتا ہوں۔ یہ سوچ سوچ کر دشمن حیران و پریشان تھا کہ بمشکل اس کی زبان سے نکلا‘ اے علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)! تم نے تلوار مجھے دے دی ۔ خود نہتے ہو گئے۔ اب تم کیا کرو گے؟دوستو! حضرت علی(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے جواب پر غور کرو ۔ فرمایا’’ آج تک ایسا کبھی نہیں ہوا ہے کہ کسی نے مجھ سے کچھ مانگا ہو اور میں نے دینے سے انکار کیا ہو‘‘۔ دوستو اس جواب پر دشمن مغلوب ہو گیا اور کہا مرحبا‘ مرحبا‘ اے علی(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) میں تمہاری جرأت اور شرافت کے سامنے اپنا سر جھکاتا ہوں۔ 


No comments:
Write comments

Recommended Posts × +